معصوم کلیاں، خون میں نہلائی گئیں بچپن کی مسکانیں، خاک میں ملائی گئیں
بنو کے آنگن میں، ماتم کی صدا ہے ہر ماں کی آنکھوں میں، اشکوں کی ردا ہے
کسے الزام دیں، کس سے فریاد کریں جب محافظ ہی قاتل بن جائیں، ہم کیا کریں
وطن کے رکھوالے، کہاں سوئے ہوئے ہیں معصوموں کے قاتل، کیوں آزاد پھر رہے ہیں
یہ کیسی بے حسی، یہ کیسا اندھیرا ہے عدل کے ایوانوں میں، کیوں سناٹا گہرا ہے
خدارا جاگو، ان معصوموں کا لہو پکارے انصاف دو، ورنہ تاریخ تمہیں نہ بخشے گی پیارے