عاصم منیر: ایک ناکام جرنیل کی خود پسندی

قیادت کا تقاضا ہوتا ہے کہ انسان اپنی ناکامیوں کو قبول کرے اور ان سے سیکھے، مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی ناکامیوں کا بدلہ دوسروں سے لینے لگتے ہیں۔ پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ جب انہوں نے فوج کی قیادت سنبھالی، تو شاید انہیں لگا کہ وہ ایک عظیم سپہ سالار ہیں، مگر حقیقت اس کے برعکس تھی۔ عوام نے ان کی قیادت کو مسترد کر دیا اور بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے، انہوں نے ہر اس پاکستانی کو نشانہ بنانا شروع کر دیا جو ان پر سوال اٹھاتا ہے۔
asim
عاصم منیر کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ ان کی اپنی کوئی خاص پہچان نہیں۔ وہ نہ کوئی دفاعی حکمت عملی کے ماہر ہیں، نہ کوئی جنگی ہیرو اور نہ ہی کوئی خاص کارنامہ ان کے کریڈٹ پر ہے۔ ان کی سب سے بڑی پہچان یہی ہے کہ وہ جنرل باجوہ کی پسندیدہ چوائس تھے۔ سیاست میں فوج کے کردار کو کم کرنے کے بجائے، انہوں نے فوج کو ایک کاروباری ادارہ بنا دیا، دفاعی معاملات کو پس پشت ڈال کر سوشل میڈیا پر میمز تلاش کرنے میں زیادہ دلچسپی دکھائی، اور کرپشن روکنے کے بجائے خود فوجی کاروبار کو وسعت دینا شروع کر دیا۔

جب 9 مئی کے واقعات ہوئے، تو عاصم منیر کے لیے یہ واضح پیغام تھا کہ عوام اور یہاں تک کہ فوج کے اندر بھی ان کی ساکھ کمزور ہو چکی ہے۔ اس کا بدلہ لینے کے لیے انہوں نے ہر مخالف کو غدار قرار دینا شروع کر دیا، سوال اٹھانے والوں کو بغاوت کا مرتکب ٹھہرایا، اور تنقید کرنے والوں پر ملک دشمنی کے الزامات لگا دیے۔ ہزاروں نوجوانوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، میڈیا پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، اور عدلیہ پر دباؤ ڈال کر من پسند فیصلے کرانے لگے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ سچ دبایا جا سکتا ہے، ختم نہیں کیا جا سکتا۔

آج پاکستان کی معیشت، سیاست اور سماجی ڈھانچہ تباہی کے دہانے پر ہے اور اس میں عاصم منیر کا بہت بڑا کردار ہے۔ انہوں نے فوجی معیشت کو ایک نیا رخ دیا، جہاں تمام بڑے کاروبار ریٹائرڈ جرنیلوں اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے ماتحت کر دیے گئے، جبکہ عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ سیاست پر بھی ان کی گرفت کمزور ہے، کبھی وہ کہتے ہیں کہ فوج سیاست میں نہیں، اور کبھی خود ہی حکومتیں بنانے اور گرانے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنا ان کی عادت بن چکی ہے۔ اگر فوج کی ساکھ خراب ہو رہی ہے، تو قصور عوام کا ہے۔ اگر معیشت تباہ ہو رہی ہے، تو الزام تاجروں پر۔ اگر دنیا پاکستان سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے، تو اس کا ذمہ دار سوشل میڈیا۔ مگر کبھی بھی یہ اعتراف نہیں کریں گے کہ اصل مسئلہ ان کی اپنی نااہلی ہے۔

حقیقت یہی ہے کہ عاصم منیر اپنی ناکامیوں کا غصہ پوری قوم پر نکال رہے ہیں۔ وہ نہ ایک قابل لیڈر بن سکے، نہ عوامی حمایت حاصل کر سکے، اور نہ ہی کوئی مثبت ورثہ چھوڑ سکے۔ مگر تاریخ کا اصول یہی ہے کہ ہر خود غرض آمر کا وقت ختم ہو جاتا ہے، مگر عوام ہمیشہ باقی رہتے ہیں۔

بس ایک اداس سی دنیا