پاکستان کی سیاست میں اگر کسی خاندان نے اپنی اجارہ داری قائم رکھی ہے تو وہ شریف خاندان ہے۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے تک اس خاندان نے پنجاب اور پاکستان پر حکمرانی کی، مگر اس حکمرانی کا اثر عوام کی زندگیوں میں بہتری کے بجائے مزید مسائل کی صورت میں نظر آیا۔ دعوے ہمیشہ عوامی خدمت کے ہوتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ شریف خاندان نے سیاست کو اپنی ذاتی دولت بڑھانے اور اقتدار کو اپنے خاندان تک محدود رکھنے کا ذریعہ بنایا ہے۔
یہ خاندان عوامی بہبود کے نام پر اربوں روپے کے منصوبے بناتا رہا، مگر ان منصوبوں کا اصل مقصد عوام کو سہولیات دینا نہیں بلکہ اپنی جیبیں بھرنا تھا۔ لاہور میں میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبے ضرور بنے، مگر پنجاب کے دیگر علاقوں کی پسماندگی، اسپتالوں کی خستہ حالی اور تعلیمی اداروں کی زبوں حالی کبھی ان کی ترجیح نہیں بنی۔ عوام کو بنیادی سہولیات کے بجائے بلند و بانگ اشتہارات اور نمائشی منصوبوں سے بہلایا گیا، تاکہ ان کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔
شریف خاندان کی سیاست اور کاروبار میں کوئی فرق نہیں۔ سیاست میں آنے کے بعد ان کے اثاثے دن بدن بڑھتے گئے، دبئی کے پلازے، لندن کے فلیٹ اور بیرون ملک بے نامی جائیدادیں سامنے آئیں۔ پاناما لیکس نے ان کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا، مگر پھر بھی وہ خود کو مظلوم ثابت کرنے میں کامیاب رہے۔
عدلیہ کو ہمیشہ اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا۔ جب عدالت ان کے خلاف فیصلہ دے تو "ووٹ کو عزت دو" کا نعرہ بلند ہوتا ہے، اور جب عدلیہ ان کے حق میں فیصلہ دے تو "عدلیہ آزاد ہے۔" سپریم کورٹ پر حملہ ہو یا ججوں کو بلیک میل کرنے کی کوشش، شریف خاندان نے عدلیہ کی آزادی پر ہمیشہ سوالیہ نشان چھوڑا ہے۔
جمہوریت کے دعوے دار ہونے کے باوجود ان کا سیاسی نظام مکمل طور پر خاندانی آمریت پر مبنی ہے۔ نواز شریف کے بعد شہباز شریف، پھر مریم نواز، پھر حمزہ شہباز، اور اس کے بعد شاید کوئی اور شریف خاندان کا فرد۔ پاکستان میں جمہوریت کے نام پر خاندانی بادشاہت قائم کرنے کی ایک زندہ مثال شریف خاندان ہے، جہاں قیادت کا معیار کارکردگی نہیں بلکہ خاندانی تعلقات ہیں۔
عوام کو ہر دور میں سہانے خواب دکھائے گئے، مگر ہر بار نتیجہ وہی رہا: مہنگائی، قرضے اور غربت۔ ہر بار حکومت میں آکر یہ خاندان قومی خزانے کو مزید خالی کر کے چلا جاتا ہے، اور ہر بار جب عوام سوال کرتے ہیں تو جواب آتا ہے کہ "یہ ہمارے خلاف سازش ہے۔"
پاکستان کو آگے بڑھنے کے لیے ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو حقیقی معنوں میں عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہو، نہ کہ وہ جو صرف اپنے مفادات کا تحفظ کرے۔ شریف خاندان کی سیاست ایک ایسا بوجھ ہے جو پنجاب اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر جانے سے روکے ہوئے ہے۔ جب تک عوام اس حقیقت کو نہیں سمجھیں گے، یہ خاندانی سیاست ملک کو یرغمال بنائے رکھے گی۔