درد دل

یہ جو زخم ہیں، یہ جو آہیں ہیں،
یہ جو چیخیں ہیں، یہ سزائیں ہیں۔

یہ جو خواب تھے، جو بکھر گئے،
یہ جو لوگ تھے، جو مر گئے۔

یہ جو گلی گلی میں اندھیر ہے،
یہ جو سچ یہاں پہ زنجیر ہے۔

یہ جو قوم روز ہے نیلام،
یہ جو بکتی ہے یہاں ہر شام۔

یہ جو ظلم ہے، یہ جو زہر ہے،
یہ جو خوں میں ڈوبی سحر ہے۔

یہ حریص چہرے، یہ وحشی ہاتھ،
یہ جو نوچتے ہیں ہمارا وطن رات رات۔

یہ جو فوج ہے، یہ جو وردیاں،
یہ جو بیچتی ہیں زندگیاں۔

یہ جو تاجروں کے غلام ہیں،
یہ جو غیرتوں کے کلام ہیں۔

یہ جو راہزن، یہ جو رہنما،
یہ جو جلتے خوابوں کے مدعا۔

یہ جو مٹی روئے، یہ درخت جلیں،
یہ جو نسل کانٹے، یہ وطن ڈھلیں۔

یہ جو چیختی ہے میری دھرتی،
یہ جو لٹ رہی ہے میری بستی۔

یہ جو درد ہے، یہ جو ماتم ہے،
یہ جو ہجر ہے، یہ جو شبنم ہے۔

یہ جو سانس لیتا ہے ہر گناہ،
یہ جو نوچتا ہے ہمیں نگاہ۔

یہ جو باندھتے ہیں زبانوں کو،
یہ جو بیچتے ہیں ایمانوں کو۔

کبھی ختم ہوگا یہ ظلم کا کھیل؟
کبھی جاگے گا یہ خوں میں میل؟

میری زمین کب آزاد ہوگی؟
میری صدا کب برباد ہوگی؟

بس ایک اداس سی دنیا