jinnahs یہ سرزمین جسے کبھی اقبال نے خواب میں دیکھا تھا، آج خون میں نہائی ہوئی ہے۔ پاکستان، جو لاکھوں قربانیوں کا ثمر تھا، آج اپنی ہی دھرتی کے بیٹوں کے ہاتھوں زخم زخم ہے۔ یہاں کے بازار ویران نہیں، مگر دل ویران ہو چکے ہیں۔ یہاں کی سڑکیں سنسان نہیں، مگر عوام کی امیدیں سنسان ہو چکی ہیں۔ یہاں زندگی رواں دواں ہے، مگر سانسیں گھٹ چکی ہیں۔

یہ کیسا نظام ہے جہاں عوام کا خون بہا کر محل تعمیر کیے جاتے ہیں؟ جہاں بے گناہ پیاس سے مرتے ہیں اور اقتدار کے ایوانوں میں شراب کی نہریں بہتی ہیں؟ یہ کون لوگ ہیں جو پاکستان کے جسم سے خون چوس کر، اسے لاش بنانے پر تلے ہوئے ہیں؟

پاکستان کی بربادی کا ذمہ دار کون؟
کیا یہ زرداری نہیں جو اس ملک کے وسائل پر پلتا رہا، اس کے نام پر لوٹتا رہا اور آج بھی اقتدار کے لیے اپنی بوسیدہ جڑوں کو مظبوط کیے بیٹھا ہے؟ کیا یہ شریف خاندان نہیں جنہوں نے پاکستان کو ذاتی سلطنت سمجھ رکھا تھا، جہاں عوام کی تقدیر کا فیصلہ رائیونڈ کے محلات میں ہوتا تھا؟ کیا یہ وہی جرنیل نہیں جنہوں نے مادر وطن کی رکھوالی کا حلف اٹھا کر، اسے اپنے بوٹوں تلے روند ڈالا؟

یہ پاکستان کس کا ہے؟
یہ کسی زرداری، کسی شریف، کسی باجوہ، کسی فیض یا کسی بابر کا نہیں۔ یہ پاکستان اس دہقان کا ہے جو آج بھی سورج کی پہلی کرن کے ساتھ زمین جوتتا ہے اور شام کو بھوکا سوتا ہے۔ یہ پاکستان اس مزدور کا ہے جو اپنی ہڈیوں کا گودا نچوڑ کر اینٹیں لگاتا ہے اور پھر بھی اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی نہیں دے سکتا۔ یہ پاکستان اس استاد کا ہے جسے اپنے علم کی کمائی سے دوائی بھی نصیب نہیں۔ یہ پاکستان اس بیوہ کا ہے جو اپنے شہید بیٹے کی تصویر سینے سے لگائے، ریاست سے صرف انصاف مانگتی ہے مگر جواب میں اسے گولی ملتی ہے۔

یہ پاکستان خون مانگ رہا ہے، مگر انصاف کا نہیں، انقلاب کا۔
اب وقت آ چکا ہے کہ اس ملک کی حقیقی طاقت، یعنی اس کے عوام، ان زنجیروں کو توڑ ڈالیں جو جرنیلوں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور ان کے پالتو سیاستدانوں نے باندھ رکھی ہیں۔ پاکستان کسی آرمی چیف کا باپ کی جاگیر نہیں، نہ ہی کسی حکمران خاندان کی گود میں پلنے والا کھلونا ہے۔ پاکستان کا اصل وارث وہ عام آدمی ہے جو ہر روز دو وقت کی روٹی کے لیے جیتا اور مرتا ہے۔

اب فیصلہ کرنا ہوگا۔
یا تو عوام ان مٹھی بھر لٹیروں کے ہاتھوں ہمیشہ غلام رہیں گے، یا پھر اس سرزمین کو ان کرپٹ، بے حس اور خونخوار درندوں سے آزاد کرائیں گے۔ یہ جنگ کسی ایک لیڈر کی نہیں، یہ جنگ ہر اس پاکستانی کی ہے جس کا دل اپنے وطن کے لیے دھڑکتا ہے۔

وقت آ چکا ہے کہ ان چہروں کو پہچانیں جو صرف لباس بدل کر بار بار ہمیں لوٹنے آتے ہیں۔ وہ جو کبھی جمہوریت کے نام پر اور کبھی حب الوطنی کے نعرے لگا کر ہمیں دھوکہ دیتے ہیں۔ وہ جو ہمارے ہی ووٹوں، ہمارے ہی ٹیکسوں، ہمارے ہی خون سے اپنی سلطنتیں بناتے ہیں۔

مگر یاد رکھو!
یہ زمین لاوارث نہیں۔
یہ عوام بے یار و مددگار نہیں۔
یہ جنگ ہم جیتیں گے۔
اور پاکستان کو، اس کے اصل وارثوں کو واپس دلوائیں گے۔

یہ عہد ہے، یہ وعدہ ہے، اور یہ انقلاب ہوگا۔

بس ایک اداس سی دنیا